اک لمحہ بھی قریب وہ آیا نہیں مگر
چاہا تھا ایک شخص کو پایا نہیں مگر
سانسیں تھیں اس کے نام یہ دھڑکن بھی اس کے نام
اک پھول بھی وفا کا جو لایا نہیں مگر
اس دل میں وہ مقیم رہے گا تمام عمر
ہو کر کسی کا بھی جو پرایا نہیں مگر
دل رو رہا ہے یاد میں اس کی تو دیر سے
آنکھوں سے اشک کوئی گرایا نہیں مگر
رسوائیوں کا خوف اگرچہ ہے اسقدر
دل میں جو پیار ہے وہ چھپایا نہیں مگر
دنیا کے کام سے نہ ملی مجھ کو فرصتیں
سارہ کسی کا پیار بھلایا نہیں مگر