چاہتا تھا
Poet: محمد صالح By: Muhammad Sualeh , Karachiکیا کیا تو نے اور تو کیا چاہتا تھا
محبت تھی آرزو اور جینا چاہتا تھا
گلیاں گھوم کی اس شہر کی میں
خود کو خود سے جدا چاہتا تھا
میں وہ سب ہی تو ٹہرے ہیں کافر
لگتا ہے تو خدا بننا چاہتا تھا
خواہش تھی خود کو برباد کرنے کی
پر یہ کام تو میں تنہا چاہتا تھا
جو ہو آرزو ، جہاں تم چاہو
میرا نہ سوچنا یہ کہنا چاہتا تھا
توڑ دونگا میں اک اک محل پر
اس میں ایسا کیا یہ جاننا چاہتا تھا
ازل سے رہی عداوت اس رسم سے
جینا شرط تھی اور میں مرنا چاہتا تھا
اوروں کے وقت سی کے لب میں
اپنے وقت صالح ایک مجمع چاہتا تھا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






