چاہتوں کا دیا

Poet: Taskeen Sehar By: Taskeen Sehar, Karachi

اس بھاگتی دوڑتی زندگی میں کس طرح؟
اپنی چاہتوں کا دیا بجھ گیا

جو خواب تھے وہ سارے بکھر گئے
جو اپنے تھے وہ بھی ہم سے روٹھ گئے

کچھ ہم بھی تھے حساس بہت
کچھ اپنے مقدر بھی پھوٹ گئے

کچھ ہم بھی تھے سچ کہنے کے عادی
کچھ انہیں بھی تھی سچ سے نفرت بہت
پر ہم سے بھی بولے نا جھوٹ گئے

اس بھاگتی دوڑتی زندگی میں سچ کہنے کی ہم کو
ملی کچھ ایسی سزا تھا جو کبھی ہمارے درمیاں
چاہتوں کا دیا وہ چاہتوں کا دیا بجھ گیا

کیوں کہ؟

میرے اور تمہارے درمیاں کوئی تو بات ایسی تھی
وہ جو اک بات تھی جاناں جذبہ دل میں
ہماری سچائی کی کمی تھی اس لیے

اپنے سب سپنوں کی تدفین کر کے سحر
ہم اک دوسرے سے جدا ہوگئے
تھا جو کبھی ہمارے درمیاں چاہتوں کا دیا
وہ چاہتوں کا دیا بجھ گیا

چاہتوں کا دیا

Rate it:
Views: 1067
02 Dec, 2007
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL