اس بھاگتی دوڑتی زندگی میں کس طرح؟
اپنی چاہتوں کا دیا بجھ گیا
جو خواب تھے وہ سارے بکھر گئے
جو اپنے تھے وہ بھی ہم سے روٹھ گئے
کچھ ہم بھی تھے حساس بہت
کچھ اپنے مقدر بھی پھوٹ گئے
کچھ ہم بھی تھے سچ کہنے کے عادی
کچھ انہیں بھی تھی سچ سے نفرت بہت
پر ہم سے بھی بولے نا جھوٹ گئے
اس بھاگتی دوڑتی زندگی میں سچ کہنے کی ہم کو
ملی کچھ ایسی سزا تھا جو کبھی ہمارے درمیاں
چاہتوں کا دیا وہ چاہتوں کا دیا بجھ گیا
کیوں کہ؟
میرے اور تمہارے درمیاں کوئی تو بات ایسی تھی
وہ جو اک بات تھی جاناں جذبہ دل میں
ہماری سچائی کی کمی تھی اس لیے
اپنے سب سپنوں کی تدفین کر کے سحر
ہم اک دوسرے سے جدا ہوگئے
تھا جو کبھی ہمارے درمیاں چاہتوں کا دیا
وہ چاہتوں کا دیا بجھ گیا
چاہتوں کا دیا