چاہتوں کے یقیں پہ رک جاتے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachiچاہتوں کے یقیں پہ رک جاتے
ہم مسافر کہیں پہ رک جاتے
دیکھ لیتے جو میری تشبہ لبی
سارے دریا یہیں پہ رک جاتے
عمر بھر ہم تری معیت میں
ہاں پہ چلتے نہیں پہ رک جاتے
پم کسی اک کے ہم سفر بنتے
ہم کسی اک حسیں پہ رک جاتے
یہ نظر باز بھیڑ میں چلتے
ایمائے مہ جبیں پہ رک جاتے
چاہتوں کے فلک سے اترتے ہوئے
وشمہ تیری زمیں پہ رک جاتے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






