چاہتے ہیں اُسے کتنا

Poet: By: Naveed Iqbal, Karachi

چاہتے ہیں اُسے کتنا اس کو بتا دیا
الفت میں اُس کی ہم نے مٹ کر دکھا دیا

پرستش سے اُس مورت کی فرصت مجھے کہاں
چاہت میں اُس کی میں نے خدا کو بھلا دیا

برسوں جسے مانگا برسوں میں جسے پایا
افسوس چند ہی لمحوں میں اُس کو گنوا دیا

کیا بتاؤں تم کو اس جنونِ عشق میں
کیا پایا میں نے اور کیا لُٹا دیا

دھڑکن میں جو بسا تھا قسمت میں جو لکھا تھا
مت پوچھوں میں نے کیوں اُس کو بھلا دیا

تبسم سجائے پھرتا تھا ہر لمحہ وہ پہلوں میں
آج میری حالت نے اُس کو رلا دیا

حیران ہو رہا ہو خود کو دیکھ کر نوید
کیا سے کیا مجھ کو اُس کی جفا نے بنا دیا

Rate it:
Views: 729
17 Mar, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL