چاہت بھرے اس دل کو یوں مسمار تو نہ کر
مجھکو غموں سے اس طرح دوچار تو نہ کر
پوجا ہے اس کو میں نے صبح و شام رات دن
اے یارِ یاد نیند سے بیدار تو نہ کر
مجھے اِک نظر سے دیکھنا گوارا تو کر لے
ٹوٹے ہوئے میرے دل کو بیقرار تو نہ کر
اے کاتبِ تقدیر میرا ہاتھ دیکھ لے
میں مر نہ جاؤں اِسطرح اِنکار تو نہ کر
اِتنا ہی کہہ کے مجھ سے وہ دامن چھڑا گیا
تیرا نہیں ہوں میرا انتظار تو نہ کر
بس تم ہی تم بسے ہو میرے دل کی دھڑکنوں میں
تجھے کیسے بھولوں، مجھکو گنہگار تو نہ کر
سنایا جو حال دل کا تو معصومیت سے بولے
میری جان چھوڑ ساجد تکرار تو نہ کر