چراغ جلتے بھی کیسے جو ہوائوں کی زد میں تھے جو بے خطا تھے ہم تو کیوں سزائوں کی زد میں تھے اب کے تو کوئی پیڑ بھی کہیں ہرا نہیں ملا سارے دل کے موسم اپنے خزائوں کی زد میں تھے