چراغ شب کو جیسے

Poet: .. By: Sumera Ataria, GUDDU

چراغ شب کو جیسے آندھیاں اچھی نہیں لگتیں
کچھ ایسے ہی ہمیں خوش فہمیاں اچھی نہیں لگتیں

جنہیں سونے کے پنجرے میں غذا مل جاے چاندی کی
انہیں پھر آزادیاں اچھی نہیں لگتیں

بلندی پر کبھی پہنچاے گا میرا ہنر مجھ کو
مجھے قدموں کے نیچے سیڑھیاں اچھی نہیں لگتیں

وہ جن کے دل میں فصل غم نے ڈیرے ڈال رکھے ہوں
انہیں پھولوں پہ بیٹھی تتلیاں اچھی نہیں لگتیں

وہ حسن و دلکشی کو جانتے پہچانتے کب ہیں
کہ جن کو کھلکھلاتی لڑکیاں اچھی نہیں لگتیں

میرا جی چاہتا ہے ان کو میں آئینہ دکھلاؤں
وہ جن کو دوسروں کی خوبیاں اچھی نہیں لگتیں

مجھے کانٹوں بھرے رستے پر چلنے کو کہتا ہے
دلٍ ناداں کو مجبوریاں اچھی نہیں لگتیں

Rate it:
Views: 2446
16 Jul, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL