نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے رستے میں
خدا کا نام کوئی لے تو چونک اٹھتے ہیں
ملے ہیں ہم کو وہ رہبر خدا کے رستے میں
ابھی وہ منزلِ فکر و نظر نہیں آئی
ہے آدمی ابھی جرم و سزا کے رستے میں
یہ نفرتوں کی فصیلیں، جہالتوں کے حصار
نہ رہ سکیں گے ہماری صدا کے رستے میں
مٹا سکے نہ کوئی سیلِ انقلاب جنہیں
وہ نقش چھوڑے ہیں ہم نے وفا کے رستے میں
زمانہ ایک سا جالب صدا نہیں رہتا
چلیں گے ہم بھی کبھی سر اٹھا کے رستے میں