زندگی کے سبھی رنگ چرا لے گیا
سبھی سپنے میرے چرا لے گیا
کڑی دھوپ میں اکیلا چھوڑ گئے تم
نہ کوئی ہمدرد نہ ساتھی سبھی چرا لے گیا
بھولی نہیں ابھی جو ہے خزاں کی داستاں
نہیں کرتے بہار آنے کی بات جب سے پھول ڈالی پہ سجا چرا لے گیا۔
اک دل تھا میرے پاس تیرے آنے سے پہلے عدنان
اور وہ بھی ستم گر تو چرا لے گیا