چشمِ تر کوئی

Poet: رشِید حسرتؔ  By: رشِید حسرتؔ , Quetta

علاجِ شِیشِ دِل کرُوں مِلے جو شِیشہ گر کوئی
کوئی مِلا نہِیں اِدھر، مِلے گا کیا اُدھر کوئی

ڈگر پہ عشقِ نامُراد کی چلا تھا بے خطَر
گھسِیٹ، لَوٹ لے چلا مِلا تھا چشمِ تر کوئی

نوِید ہو کہ ہم تُمہارا شہر چھوڑ جائیں گے
بسے تھے جِس کے حُکم پر چلا ہے رُوٹھ کر کوئی

شِکَستہ دِل کی دھجّیاں سمیٹ لے، گِلہ نہ کر
اجل کو تُجھ پہ ناز ہو سو موت ایسی مر کوئی

بِچھڑ کے مُدّتیں ہُوئیں، مگر لگے ہے آج بھی
کہ اُس گلی میں مُنتظِر ہے اب بھی بام پر کوئی

چلے جو اعتماد سے، رہے جو مُستقِل مِزاج
بنیں گے ہم بھی عِشق میں حوالہ مُعتبر کوئی

سمجھ لے حوصلہ طلب ہے کھیل سارا عِشق کا
بڑا خسارہ کر لیا، کہے گا تُجھ کو ہر کوئی

نِڈھال کر نہ دے کہِیں یہ تیری خامُشی اُسے
خُود اپنے ہاتھ سے تُو اپنے سر پہ دوش دھر کوئی

قیام کیا کریں چمن میں شاخِ گُل رہی نہِیں
رشِیدؔ سلب طاقتیں، رہا نہ بال و پر کوئی

Rate it:
Views: 403
18 Feb, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL