چلو آؤ نہ پھر اک سوال کریں

Poet: Sadeed Masood By: Sadeed Masood, Auckland Newzeland

چلو آؤ نہ پھر اک سوال کریں
چلو آؤ نہ پھر اک کمال کریں
ہم نے سنا ہے جواب دیتا ہے
وہ فطرت کے ہر قرینے سے
وہ جس کی آنکھوں سے فیض جاری ہے
وہ جو بادہ و جام رکھتا ہے
وہ جو رندوں سے کام رکھتا ہے
وہ جس کے ہونٹوں کی سرخ مستی نے
عارض گل کو سیراب کر ڈالا
پھول تھا وہ گلاب کر ڈالا
وہ جس کی آنکھوں کی سحر سازی نے
زندگی کو چراغ کر ڈالا
بے بسی کو عذاب کر ڈالا
وہ جس کی آنکھوں کے اک اشارے سے
دل ویراں قرار پا جائے
زندگی کی بہار پا جائے
سوال سارے میں لے کے پہنچا تو
سوال سارے بکھر بکھر سے گئے
اس نے دیکھا جو پیار سے مجھ شکو
جواب سارے میں پا گیا جیسے
فریب سارے میں کھا گیا جیسے

Rate it:
Views: 659
03 Aug, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL