چلو ہم بات کرتے ہیں
ماضی کی سب تلخیاں بھلا کر
ساتھ چلتے ہیں
شکوؤں سے بھری ناؤ
نفرت سے بندھے لنگر سے آزاد کرتے ہیں
شہر بیزار سے پرے
کسی چاہت کی وادی میں
سکون کی ساری گٹھلیاں چن کر
غموں کو مات کرتے ہیں
کہ آؤ بات کرتے ہیں
مگر پہلے
مجھے کچھ تمہیں بتانا ہے
تمھارے بن کتا ہر پل
تمہیں پہلے سنانا ہے
اگر مانو تو میری جاں
صبح سے شام ہونے تک
تیری یادیں
تیری باتیں
میری سوچوں کا محور ہیں
جو باد-نسیم کی ماند
میری سانسوں کو رکنے سے بچاتی ہیں
تیری قربت کا احساس
ہر دم مجھے دلاتی ہیں
تمہارے وصل میں ہر پل
سلگنے سے بچاتی ہیں
کسی ساعت
جو میری آنکھ لگ جائے
وہ گزرے روز شب سارے
میرے خوابوں میں لاتی ہیں
اور میری نیندیں بھی
تمہارے نام کر جاتی ہیں
اگر ممکن ہو میری جاں
انہی یادوں کے بدلے میں
مجھے تھوڑے سے پل دے دو
کہ ہمارے بیچ چاہت میں
وہ جتنے داغ نفرت ہیں
ان سب کو
وہیں پر بیٹھ کر دھو لیں
آؤ کہ تھوڑی دیر
اکٹھے بیٹھ کر رو لیں