چلو ہم بات کرتے ہیں
Poet: Mehr Muhammad Asif Salyana By: Muhammad Asif Salyana, Jhangچلو ہم بات کرتے ہیں 
 ماضی کی سب تلخیاں بھلا کر 
 ساتھ چلتے ہیں
 شکوؤں سے بھری ناؤ 
 نفرت سے بندھے لنگر سے آزاد کرتے ہیں
 شہر بیزار سے پرے
 کسی چاہت کی وادی میں 
 سکون کی ساری گٹھلیاں چن کر
 غموں کو مات کرتے ہیں
 کہ آؤ بات کرتے ہیں
 مگر پہلے 
 مجھے کچھ تمہیں بتانا ہے
 تمھارے بن کتا ہر پل 
 تمہیں پہلے سنانا ہے
 اگر مانو تو میری جاں
 صبح سے شام ہونے تک
 تیری یادیں
 تیری باتیں
 میری سوچوں کا محور ہیں
 جو باد-نسیم کی ماند
 میری سانسوں کو رکنے سے بچاتی ہیں
 تیری قربت کا احساس 
 ہر دم مجھے دلاتی ہیں
 تمہارے وصل میں ہر پل
 سلگنے سے بچاتی ہیں
 کسی ساعت
 جو میری آنکھ لگ جائے
 وہ گزرے روز شب سارے
 میرے خوابوں میں لاتی ہیں
 اور میری نیندیں بھی 
 تمہارے نام کر جاتی ہیں
 اگر ممکن ہو میری جاں 
 انہی یادوں کے بدلے میں
 مجھے تھوڑے سے پل دے دو
 کہ ہمارے بیچ چاہت میں
 وہ جتنے داغ نفرت ہیں
 ان سب کو
 وہیں پر بیٹھ کر دھو لیں
 آؤ کہ تھوڑی دیر
 اکٹھے بیٹھ کر رو لیں







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 