چلی جاتی ہے

Poet: Shakira Nandini By: Shakira Nandini, Oporto

بات سے بات کی گہرائی، چلی جاتی ہے
جھوٹ آجائے تو، سچائی چلی جاتی ہے

رات بھر جاگتے رہنے کا عمل ٹھیک نہیں
چاند کے عشق میں، بینائی چلی جاتی ہے

میں نے اس شہر کو دیکھا بھی نہیں جی بھر کے
اور طبیعت ہے کہ، گھبرائی چلی جاتی ہے

کُچھ دنوں کے لئے منظر سے اگر ہٹ جائو
زندگی بھر کی، شناسائی چلی جاتی ہے

پیار کے نغمے ہوائوں میں سُنے جاتے ہیں
دف بجاتے ہوئے، رُسوائی چلی جاتی ہے

چھپاک سے گِرتی ہے کوئی چیز ٹھہرے پانی میں
دُور تک پھٹی ہوئی، کائی چلی جاتی ہے

کرتی ہے مجھے، میرے لہُو کی خوشبُو
زخم سب کھول کے، ہریالی چلی جاتی ہے

درودیوار پر چہرے سے اُبھر آتے ہیں
جسم بنتی ہوئی، تنہائی چلی جاتی ہے

Rate it:
Views: 475
29 Nov, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL