چمن آرزوؤں کا اجڑ گیا فصل گل گئی وہ ایام ِ بہار گئے
اے دل! تجھے کیا بتائیں ہم کہ کیا کیا محبت میں ہار گئے
رہا لطف جینے کا نہیں وہ جو ہماری زندگی تھی بچھڑ گئی
ہم تقدیر کے ہاتھوں لٹ گئے ہر جیتی بازی ہم ہار گئے
وہ شہر کا شہر یوں برباد ہؤا کہ رہا نہ کوئی نشاں تلک
اور چلی تھی پھر ایسی آندھی کہ باقی تھے جو آثار گئے
ہم ہیں غریب ِ شہر رعنا! ہم سے ہماری داستاں نہ پوچھنا
وہ جو آئے تھے ہنستے ہوئے ملنے کو روتے ہوئے زار زار گئے