Add Poetry

چمن کے سینہ فگاروں کا حال کیا ہو گا

Poet: Khalid Roomi By: khalid Roomi, Rawalpindi

 چمن کے سینہ فگاروں کا حال کیا ہو گا
تمھارے بعد نظاروں کا حال کیا ہو گا

بجھے جو شولے، شراروں کا حال کیا ہو گا
اٹھا جو پردہ ، بہاروں کا حال کیا ہو گا

کھلا ہے پیر مغاں کا در عطا واعظ
نہ سوچ ، بادہ گساروں کا حال کیا ہو گا

کبھی جو وصل مقدر میں ہو گیا تو پھر
شب فراق کے تاروں کا حال کیا ہو گا

نہیں ہیں کم جو کسی حشر کے عذاب سے کچھ
کسی کے ایسے اشاروں کا حال کیا ہو گا

قسم خدا کی ، جدائی میں جینا مشکل ہے
نہ پوچھ ، ہجر کے ماروں کا حال کیا ہو گا

فراق یار میں آنکھیں برستی ہیں جیسے
سمندروں کے کناروں کا حال کیا ہو گا

چمن کا روپ ہے صدقہ ترے جمال کا سب
یہ تیرے آگے نظاروں کا حال کیا ہو گا

ستم تو کھل کے ہی ڈھائے ہیں شہر پر تم نے
یہ بے گناہ پکاروں کا حال کیا ہو گا

مسافتوں کی خبر ہے نہ منزلوں کا پتہ
ان آنسوؤں کی قطاروں کا حال کیا ہوگا

ہمارے سر سے جو رومی ! چلے ہیں وحشت میں
اب ان لہو کے فواروں کا حال کیا ہو گا

Rate it:
Views: 279
02 May, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets