چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تارہ بنا ڈالا
میری آوارگی نے مجھ کو آوارہ بنا ڈالا
بڑا دلکش، بڑا رنگین ہے یہ شہر کہتے ہیں
یہاں پر ہیں ہزاروں گھر، گھروں میں لوگ رہتے ہیں
مجھے اس شہر نے گلیوں کا بنجارہ بنا ڈالا
میری آوارگی نے مجھ کو آوارہ بنا ڈالا
میں اس دینا کو اکثر دیکھ کر حیران ہوتاہوں
نہ مجھ سے بن سکا چھوٹا سا گھر حیران ہوتا ہوں
خدایا تو نے کیسے یہ سارا جہاں بنا ڈالا
میری آوارگی نے مجھ کو آوارہ بنا ڈالا
یہی آغاز تھا میرا، یہی انجام ہونا تھا
مجھے برباد ہونا تھا، مجھے ناکام ہونا تھا
مجھے تقدیر نے تقدیر کا مارا بنا ڈالا
میری آوارگی نے مجھ کو آوارہ بنا ڈالا
میرے مالک میرا دل کیوں تڑپتا ہے سَلگتا ہے
تیری مرضی تیری مرضی پر کس کا زور چلتا ہے
کسی کو گل کسی کو تو نے آنگارہ بنا ڈالا
میری آوارگی نے مجھ کو آوارہ بنا ڈالا