چوٹ

Poet: Bakhtiar Nasir By: Bakhtiar Nasir, Lahore

سفر دھوپ میں اتنے کئے ہیں
سائے کے نام پہ چونک پڑے ہیں

ورق تا ورق‘ کتاب در کتاب
روشن انہی یادوں کے دئیے ہیں

پودے الم کے جو اگ گئے تھے
وہ اب تناور درخت ہوئے ہیں

ناطہ ہی ٹوٹا ہوا ہے جن سے
وہ ہمیں اکثر پیارے لگے ہیں

گرداب میں کوئی پھنسا ہے تو رہے
سفینے کسی کے کنارے لگے ہیں

آنگن سے گزرتی دھوپ کو دیکھا تو
اپنی کشاکش زندگی پہ ہنسے ہیں

ناصر نے جو چوٹ سہی تھی
زخم اس کے ہنوز ہرے ہیں

Rate it:
Views: 598
27 Feb, 2011