چوکھٹ ان کی سر تھا میرا
تیر ان کا ، جگر تھا میرا
قدم جب رکھا دشت وفا میں
ہمدم نہ کوئی ہم سفر تھا میرا
پوچھتے کن سے، راستہ منزل کا
میرا جنون ہی، رہبر تھا میرا
شکائت دوستاں ودشمناں عبث ٹھہری
ملا جو مجھے مقدر تھا میرا
گری تھیں جہاں ، کل بجلیاں
وہی آشیاں، وہی گھر تھا میرا
اچھالی گئی تھی میری توقیر جہاں
وہی چمن وہی شہر تھا میرا
ماری تھی جسے ، ٹھوکر تم نے
وہی تو سنگ قبر تھا میرا
خورشید غم کی مرے تابانیاں دیکھو
زیر آسماں کون ، ہمسر تھا میرا
ضد پہ اپنی ، قائم تھے وہ
سمجھانا نہ سمجھانا برابر تھا میرا
بار احساں کس طرح، اتارتے ہم
طاہر میرا محسن، برادر تھا میرا