چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا

Poet: Hasrat Mohani By: Huma Shehzad, Sailkot

چپکے چپکے رات آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے

باہزاراں اضطراب و صد ہزاراں اشتیاق
تجھ سے وہ پہلے پہل کا دل لگانا یاد ہے

تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بے باک ہو جانا میرا
اور تیرا وہ دانتوں میں انگلی دبانا یاد ہے

کھنیچ لینا وہ میرا پردہ کا کونہ دفعتہ
اور ڈوپٹے سے تیرا وہ منہ چھپانا یاد ہے

آ گیا اگر وصل کی شب بھی کہیں ذکر فراق
وہ تیرا رو رو کر مجھ کو رولانا یاد ہے

دوپہر کی دھوپ میں میرے بلانے کے لئے
وہ تیرا کوٹھے پر ننگے پاؤں آنا یاد ہے

Rate it:
Views: 1093
23 Apr, 2008