چھوڑ جانے پہ پرندوں کی مُذمت کی ہو

Poet: احمد خلیل By: نعمان علی, Rawalpindi

چھوڑ جانے پہ پرندوں کی مُذمت کی ہو
تُم نے دیکھا ہے کبھی پیڑ نے، ہجرت کی ہو

جُھولتی شاخ سے چُپ چاپ جُدا ہونے پر
زرد پتوں نے ہواؤں سے شِکایت کی ہو

اب تو اتنا بھی نہیں یاد کہ کب آخری بار
دِل نے کُچھ ٹُوٹ کے چاہا، کوئی حسرت کی ہو

عُمر چھوٹی سی مگر شکل پہ جھُریاں اتنی
عین ممکن ہے کبھی ہم نے بھی مُحبت کی ہو

دِل شکستہ ہے کوئی ایسا ہُنرمند بتا
جِس نے ٹُوٹے ہُوئے شِیشوں کی مُرمت کی ہو

شب کے دامن وُہی نُور بھریں گے احمد
جِن چراغوں نے اندھیرے سے، بغاوت کی ہو

Rate it:
Views: 2406
07 Mar, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL