نکالے بحر نسیان سے گوہر آشنائی
سیکھنے سے سیکھا کچھ بھی نہیں
چھپا بیٹھا تھا دل کے کسی کونے میں
آسماں پہ دیکھا کچھ بھی نہیں
آتا ہےیار گرمیِ جذبات سے قریب
ڈھونڈنے سے پایا کچھ بھی
اک لا الہ ہے سبھی کتابوں کا نچوڑ
عرفان سوچا سمجھا کچھ بھی نہیں