چھیڑو نہ فسانے محمل کے

Poet: امید خواجہ By: امید خواجہ, 1e Exloermond

چھیڑو نہ فسانے محمل کے اور دارو رسن کی بات کرو
جس رنگ پہ آئی ہے محفل اس طرزّ سِخن کی بات کرو

کیا تیر چلے مظلوموں پر کیا آگ اور خون کی بارش ہے
تم کون تھے اب کیا ہو سارے کچھ دورِ کُہن کی بات کرو

وہ دیکھو آگ کی بارش نے کتنے معصوم جلا ڈالے
جو لِوٹی غیروں نے مِل کر اس دختِ وطن کی بات کرو

تم سوئے ہو تو سوئے رہو اُٹھنے سے غیرت جاگتی ہے
تم چھوڑ دو یہ رونا دوھنا اور سرو و سمن کی بات کرو

وہ دیکھو چھپّن بھائیوں کی بہنوں کو لُوٹا ظالم نے
یا جاؤ جا کر ڈوب مرو یا رنج و محن کی بات کرو

اقبال ترے شاہین آخر پرواز سے تھک کے چُور ہوئے
سب کوہ شکن معدوم ہوئے اب عہد شکن کی بات کرو

امید ترے نوحوں کا اثر اس وقت تو ہونے والا نہیں
پر اک دن دنیا کہہ دے گی اس شعر و سخن کی بات کرو
 

Rate it:
Views: 159
18 Apr, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL