چھیڑو نہ ہمیں تم

Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, HONG KONG

چھیڑو نہ ہمیں تُم اب لوگوں ہم لوگ ستائے بیٹھے ہیں
کیا ڈھوُنڈتے ہو اس راکھ میں اب ہم دل کو جلائے بیٹھے ہیں

ہر چیز بکاؤ مال یہاں یہ مہر و وفا یہ حُسن و جمال
اس دُ نیا میں سب لوگ یہاں دوکان سجائے بیٹھے ہیں

زخم تو دیتے ہیں دُنیا مرہم بھی دے تو بات بنے
اب کون یہاں مرہم رکھ دے ہم زخم تو کھائے بیٹھے ہیں

بدنام سہی ہم بد تو نہیں پھر بھی نہ کہو ہم کو اچھا
ہم کو مانو ہم تو خوُد پر الزام لگائے بیٹھے ہیں

وُہ تو نہیں ملتا ہم کو ظالم ہے بڑا بیگانہ سا
جس کا لبوں پر ہر لمحہ ہم ذکر سجائے بیٹھے ہیں

نہ ہے کوئی اپنا گھر قیصر نہ کوئی ٹھکانہ ہے اپنا
پھر بھی ُسہانے مُستقبل کے ہم خواب سجائے بیٹھے ہیں

Rate it:
Views: 569
24 Sep, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL