چہرا نہیں ملتا شناسا اب کوئی
ہم بھی کریں کس سے تقاضا اب کوئی
دل تو وہی ہے لوگ اُن جیسے کہاں
ممکن نہیں پھر سے تماشا اب کوئی
باتیں تری اکثر بدلتی ہی رہیں
قائل نہیں تیری وفاکا اب کوئی
حسرت تجھے پانے کی تھی سب سے بڑی
چھوٹی لگے مجھ کو تمنا اب کوئی
کٹ ہی گئی زندگی اچھی بھلی
ہے جانبِ منزل روانہ اب کوئی
ملتا نہیں شاکر سکونِ دل یہاں
مل کے ڈھونڈتے ہیں مسیحا اب کوئی