چہرے پہ گرد پاؤں میں سفر ہے کہ نہیں ہے
Poet: محمد مسعود نوٹنگھم یو کے By: Mohammed Masood, Nottinghamچہرے پہ گرد پاؤں میں سفر ہے کہ نہیں ہے
تو دیکھ میری منزل پہ نظر ہے کہ نہیں ہے
جا اپنے لیے ڈھونڈ لے کسی اہل اِے محال کو
نہ جانے میری قسمت میں گھر ہے کہ نہیں ہے
تیرے پاس ہے ابھی اور درد تو وہ بھی مجھے دو
نا پوچھ کہ مجھ میں اور صبر ہے کہ نہیں ہے
میری نیندیں تو مر چکی ہیں رات جگوں کے ہاتھ
تیرے خوابوں کو بھی کوئی ایسا ڈر ہے کہ نہیں ہے
یہ سوچ کے لے آیا ہوں میں جنگل سے کچھ جگنو
نہ جانے اب قسمت میں سحر ہے کہ نہیں ہے
تو دیکھ میرا شوق میری شکایتوں کو نہ دیکھ
پاؤں تلے تیرے گھر کی ڈگر ہے کہ نہیں ہے
مانگا ہے تجھے رب سے کہ ایک ضد سی ہے کب سے
دیکھوں تو میری دُعاؤں میں اثر ہے کہ نہیں ہی ہے
More Sad Poetry






