چہرے کی جھریوں میں گُزرے ہوئے سالوں کو دیکھتا ہوں
جوانی کہاں کھو گئ ا پنے سفید بالوں کو دیکھتا ہوں
کل تلک ہم ایک ہی منزل کے راہی تھے
مگر آج تیرے بد لے ہو ئے خیالوں کو دیکھتا ہوں
لوگ چُراتے ہم سے نظریں تو کوئی اور بات ہوتی
تمہاری بدلی نظروں ، تمہارے تیور تمہاری چالوں کو دیکھتا ہوں
تیرا دامن پکڑ لوں یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے
مگر میں زمانے کی باتوں اور سوالوں کو دیکھتا ہوں
زندگی گُزر گئ اندھیروں میں ارشد
اب آخری لمحوں میں روشی اِن اُجالوں کو دیکھتا ہوں