چین و سکون برباد نہیں کرنا
اب سے تجھے یاد نہیں کرنا
پتھر سا کر لیا ہے دل کو اب
دھڑکنوں کو بے قرار نہیں کرنا
سو جاؤ اوڑھ کے سارے غم
مگر آنکھوں کو اشکبار نہیں کرنا
چہرے پہ تیرا عکس لیے
اپنا آنچل داغدار نہیں کرنا
خزاؤں میں رہنے کی عادت ہو جائے
سوکھے پتوں کو بہار نہیں کرنا
جو تقدیر مں ہوا مل جائے گا
لکیروں سے مزید ادھار نہیں کرنا
جو باقی رہ گئی ہے تھوڑی سی
اس زندگی میں تیرا شمار نہیں کرنا