مسکرانے سے ڈر لگتا ہے
دل لگانے سے ڈر لگتا ہے
دل اک نازک کانچ کی طرح ہے
اس کے ٹوٹ جانے سے ڈر لگتا ہے
کھلنے سے زينت گلشن کی ہے ميرے دوست
مگر اس کس مرجھا جانے سے ڈر لگتا ہے
آج ہوتي ہے بڑی مسرت دل ميں
مگر اس کے جانے سے ڈر لگتا ہے
کہيں چھين نہ لے رقيب اسے
انکے ساتھ جانے سے ڈر لگتا ہے
کسی بات پہ خفا نہ ہو جائے وہ
کہ انکے روٹھ جانے سے ڈر لگتا ہے