ڈر ہے کہ مجھے رنج و الم چھوڑ نہ جائیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachi

ڈر ہے کہ مجھے رنج و الم چھوڑ نہ جائیں
ویران حویلی میں یہ غم چھوڑ نہ جائیں

تُو نےتو کیا چھوڑ کے غیروں کے حوالے
کر فکر کہ اب تجھ کو بھی ہم چھوڑ نہ جائیں

اے جانِ تمنا! مرے گاؤں میں اس بار
موسم یہ شقاوت کے ، قدم چھوڑ نہ جائیں

اب کھول دے کھڑکی کہ گھٹن بڑھنے لگی ہے
پنچھی یہاں پنجرے میں ہی دم چھوڑ نہ جائیں

مشکل سے خیالوں کا بسایا ہے جزیرہ
اب ڈر ہے مجھے اہل قلم چھوڑ نہ جائیں

دریا یہ گزرتے ہوئے آنکھوں سے اے وشمہ
جاتے ہوئے ہر سانس کو نم چھوڑ نہ جائیں

Rate it:
Views: 626
29 May, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL