ڈھونڈ لیتے ہیں ورنہ اک آستانہ نیا

Poet: kashif imran By: kashif imran, Mianwali

زندگی میں بنتا ہے روز، اک افسانہ نیا
بھول کر پرانا، لوگ گاتے ہیں ترانہ نیا

بر آتی رہے تو رہتے ہیں وابستہ لوگ
ڈھونڈ لیتے ہیں ورنہ اک آستانہ نیا

کہاں ملیں گی اب وہ چاہتیں اور محبتیں
کھو گیا ہے وہ زمانہ ، آگیا اک زمانہ نیا

وعدہ ملنے کا کرکے بھی ملتے نہیں ہیں
ڈھونڈ لیتے ہیں روز اک بہانہ نیا

کون کس طرح ناپے وفا اور محبت کو
ہر اک کا الگ الگ ہے اک پیمانہ نیا

یہ پرندے ہیں جو لوٹ آتے ہیں ورنہ
انساں تو بنا لیتے ہیں روز اک آشیانہ نیا

مثلِ شمع بھی ہے کوئی اس جہاں میں انساں
مر جائے جس پہ تو آجاتا ہے اک پروانہ نیا

پی کر بھی جہاں سے، سدا ہوش رہے باقی
تلاش ایسا کر جہاں میں کاشف اک میخانہ نیا

Rate it:
Views: 545
22 Jan, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL