کاش تو بھی ہو سراپا جستجو میرے لئے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

نہ خیالِ سود و زیاں رہا، نہ کسی خوشی کی طلب رہی
ترے بعد کوئی سکوں رہا ، نہ ہوائے شہرِ طرب رہی

مری دھڑکنوں میں بسی ہوئی ، مرے خُون میں ہے گُھلی ہوئی
وہ ترے جمال کی تازگی جو مرے جنوں کے سبب رہی

مرے بعد گزری ہے اُس پی کیا، مجھے اُس کی کوئی خبر نہیں
وہ اُجالتی رہی زندگی کہ اسیرِ حلقہء شب رہی

وہ نہیں ہے تو نہیں خود سے بھی کوئی رابطہ کوئی سلسلہ
وہی روز و شب مرے بس میں تھے، مری دسترس میں وہ جب رہی

تُو رہا کسی کی تلاش میں، میں تری تلاش میں گُم رہا
تری جستجو بھی عجیب تھی، مری جستجو بھی عجب رہی
 

Rate it:
Views: 650
23 Nov, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL