کاش زندگی کوئی کتاب ہوتی

Poet: ڈاکٹر شاکرہ نندنی، پُرتگال By: Dr. Shakira Nandini, Porto

کاش زندگی کوئی کتاب ہوتی
پڑھ سکتی مستقبل اپنا
بُن سکتی میٹھا سپنا
کب خوشی ملے گی
کب دل روئے گا
زندگی کا کھیل سمجھ پاتی
کاش زندگی کوئی کتاب ہوتی

پھاڑ سکتی میں ان لمحوں کو
جس نے مجھے رلایا
شامل کرتی وہ صفحے
جنہوں نے مجھے ہنسایا
کتنا کھویا، کتنا پایا
محاسبہ کر پاتی
کاش زندگی کوئی کتاب ہوتی

وقت سے آنکھیں چُرا کر
پیچھے چلی جاتی
ٹوٹے ہوئے خوابوں کو
آرزوؤں سے دوبارہ سجاتی
ایک لمحے کے لئے
میں پھر سے مسکراتی
کاش زندگی کوئی کتاب ہوتی

Rate it:
Views: 782
02 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL