کاش امید وفا مر جاتی
وہ نہ یوں بےقرار کر جاتی
یوں نہ ہوتا میں روز روز قتل
روز محشر سے جو وہ ڈر جاتی
وعدے ہوئے ہزارہاں لیکن
کاش وہ ایک پورا کر جاتی
رو بھی لیتی یا شاید ہنس لیتی
موت کی میری جو خبر جاتی
بےقراری نہ ہوتی گر غافل
ایک لمحے میں وقت گزر جاتی