کاش کہ اظہار کر لیتے تو آج رونا نہ پڑتا
ہم نے سوچا تھا کہ بن جائے گے جب ان کے قابل تو کہ دیں گے
کاش کہ اتنا نہ سوچتے تو آج رونا نہ پڑتا
یاد ہے ہم کو ان کا مسکرانا اور چھپ کر انہیں مسکراتے دیکھنا
کاش کہ بے دھڑک ہو جاتے تو آج رونا نہ پڑتا
آج بس انہیں رقیب جاں کے ساتھ تک کر آہیں بھر لیتے ہیں
کاش کہ اتنا نہ آہیں بھرتے تو آج رونا نہ پڑتا
کاش کہ وقت کی تیزی کو جان لیتے تو آج رونا نہ پڑتا
مگر پھر سوچتے ہیں نوید کہ اظہار کر بھی لیتے اور جواب ندارد
رونا تو پھر بھی پڑتا رونا تو پھر بھی پڑتا