کاغذوں پر
Poet: UA By: UA, Lahoreلہروں کی طرح یادیں بکھری ہیں کاغذوں پر
یادوں کا اک سمندر پھیلا ہے کاغذوں پر
ہم بھول چکے جن کو برسوں کے بعد انکی
یادوں کو پھر سے پایا نمناک کاغذوں پر
کاغذ قلم اٹھا کر انہیں رازداں بنایا
لکھ ڈالی داستان غمناک کاغذوں پر
شہنائیوں کے قصے تنہائیوں کی باتیں
بکھرا ہے زندگی کا ہر راز کاغذوں پر
جب ہجر کی شدت نے ہم کو بہت ستایا
دل بھی اترآیا ہے بے باک کاغذوں پر
جو دیکھا جو محسوس کیا ہم نے لکھ دیا
کیا کیا نہیں دکھایا بے لاگ کاغذوں پر
عظمٰی ہم اپنے آپ میں روپوش ہو چکے
پھر اپنا عکس پایا ان کورے کاغذوں پر
More Sad Poetry








