کسی بے درد کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
کاغذی پھولوں کا گلشن سجا کے دیکھ لیا
گر گیا میری حسیں سوچ کا وہ تاج محل
سنگ مر مر سے میں نے دل لگا کے دیکھ لیا
اور پھر یوں ہوا کہ پھوٹ پڑا کہ الم
سیلاب اشک کو سب سے چھپا کے دیکھ لیا
فریب راہ محبت میں کچھ نہیں حاصل
اور تو اور تجھے آزما کے دیکھ لیا
میں چھپا تھا تمہاری یاد کے نشیمن میں
بادلوں نے وہاں بجلی گرا کے دیکھ لیا
ہے اسکا کام فضاؤں میں ہی فنا ہونا
کہ خوشبوؤں کو ہوا سے چرا کے دیکھ لیا
جب بھی انجام محبت کو دیکھنا چاہا
تیز طوفان میں دیا جلا کے دیکھ لیا