کانٹوں میں الجھ گئی ہے زندگی میری
سزائے سخت بن گئی بندگی میری
اُسے چاہنا ہی بس عذاب بنا
کھا گئی چین میرا دوستی میری
بے دردی سے مجھے وہ چھوڑ گیا
نہ دیکھی اُس نے خوشی میری
دل کی صداؤں کو سن نہ پایا
اُس نے دیکھی بس بے رُخی میری
زبان نہ کھول سکی ٗ مَیں مجبور تھی
کیسے بتاتیٗ تھی کیا مجبوری میری
سنگ رہتے ہوئے بھی سمجھ نہ پایا
میرا اندھا اعتبار تھا تردامنی میری
زمانہ طعنے پہ طعنے دے رہا ہے
عمر رُسوا ہو گئی پوری میری