کانٹوں پہ چل رہا ہوں محبت کی راہ میں

Poet: عارف نقشبندی By: مصدق رفیق, Karachi

کانٹوں پہ چل رہا ہوں محبت کی راہ میں
کس حسن کی بہار ہے میری نگاہ میں

دنیا گناہ گار ہے تیری نگاہ میں
زاہد ہے تیرا زعم بھی داخل گناہ میں

ذروں میں کیا نہیں ہے جو ہے مہر و ماہ میں
پستی نگاہ میں ہے بلندی نگاہ میں

دیوانگان عشق کو دنیا کی کیا خبر
دنیا کو چھوڑ آئے کہیں گرد راہ میں

ہر منزل حیات سے گزرا چلا گیا
ہر مرحلے پہ آپ تھے میری نگاہ میں

کونین میں سمائے نہ عارفؔ وہ حسن جب
کس کا ہے ظرف رکھ سکے اس کو نگاہ میں
 

Rate it:
Views: 134
24 Apr, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL