یوں کسی کے احسان کی قیمت اتاری ہے
کانٹوں کی سیج پہ تمام عمر گزاری ہے
تنہا رہ کرخاموش رہنے کی عادت ہوگئی
مگر آنکھوں سےاشکوں کاسمندرجاری ہے
میری بےکسی پہ ہنسنے والےیاد رکھنا
یہاں ہر کسی کی اپنی اپنی باری ہے
کسی کی یادوں میں کھویا کھویا رہنا
کئی سالوں سےیہی عادت ہماری ہے