کبھی،اکیلے،کہیں،اچانک
بیتی باتیں یاد آتیں ہیں
چاند ہوا اور اپنا آنگن
گزری راتیں یاد آتیں ہیں
یاد آتا ہے بہت دنوں کے بعد اپنا ملنا
یوں ہوتا تھا جیسے ہو دو پھولوں کا کھلنا
جو ہوتی تھی کبھی سُہانی
سب ملاقاتیں یاد آتیں ہیں
چاند،ہوا اور اپنا آنگن
گزری راتیں یاد آتیں ہیں
یاد آتا ہے وہ زمانہ
جب غم کے بادل آتے تھے
اِک دوجے کو دیکھ کر
سب ہی بھول جاتے تھے
جو ہونٹوں پر آ جاتیں تھیں
وہ مسکراہٹیں یاد آتیں ہیں
چاند ،ہوا اور اپنا آنگن
گزری راتیں یاد آتیں ہیں
یاد آتا ہے آنکھوں کا
وہ رستہ تکتے رہنا
کسی کے آنے کا سُن کر
وہ پہروں سجتے رہنا
جن پر دل دھڑک جاتا تھا
وہ آہٹیں یاد آتیں ہیں
چاند ،ہوا ااور اپنا آنگن
گزری راتیں یاد آتیں ہیں
کبھی ،اکیلے،کہیں، اچانک
بیتی باتیں یاد آتیں ہیں