دکھ حد سے بڑھ جائے ،کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
آنسو آنکھ سے چھلک جائے، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
زندگی نے دیکھے ہیں بہت سے امتحاں
زندگی ہی روٹھ جائے، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
جو دیتے ہیں محبت اور انسانیت کا سبق
خود ہی انسانیت سے گرجائیں، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
کیوں بولتی ہو سحر خاموش ہی رہو
لوگ حیران ہوتے ہیں ، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے