ستم کرنے سے پہلے وہ کبھی تو مسکراتے ہیں
کبھی حد سے زیادہ چاہتیں ہم سے جتاتے ہیں
کبھی زمیں سے اٹھا کر آسمانوں پر بٹھاتے ہیں
کبھی عرشوں سے فرشوں پہ ہم کو لا بٹھاتے ہیں
کبھی کہتے ہیں کہ تم ہمارے دل میں رہتے ہو
کبھی میری نگاہوں میں وہ مجھ کو گراتے ہیں
مجھے غم کے اندھیروں میں اکثر چھوڑ جاتے ہیں
وہی میرے دل میں امیدوں کی نئی شمع جلاتے ہیں
میرے دل کی حالت سے کبھی انجان رہتے ہیں
کبھی حد سے زیادہ مہرو الفت بھی جتاتے ہیں
یہی ان کی عنایت ہے یہی ان کی محبت ہے
ہم ان کی ہر عنایت کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں
ہمیں عظمٰی نہ جانے کیوں انہی پہ اعتبار ہے
ہمیشہ جو ہماری چاہتوں کو آزماتے ہیں