کبھی ساون کو کُھل کُھل کر برستا دیکھ لیتا ہوں
کبھی اِک بوند کو ساون ترستا دیکھ لیتا ہوں
گداؤں کو کبھی دیکھا ہے مَیں نے شہنشاہ ہوتے
کبھی شاہوں کے ہاتھوں میں بھی کاسہ دیکھ لیتا ہوں
کبھی انساں کے سینوں میں بھی پتھر کے جِگر دیکھے
کبھی پتھر میں شیشے کا کلیجہ دیکھ لیتا ہوں
تماشہ دیکھنے والے تماشہ بن بھی جاتے ہیں
تماشہ بن کے خود اپنا تماشہ دیکھ لیتا ہوں
سَدا جیسے کو تیسے کی روایت تو پرانی ہے
کوئی جیسا مجھے دیکھے، مَیں ویسا دیکھ لیتا ہوں
مُجھے کعبے کو جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی
مَیں اپنے دل میں ہی کعبے کا کعبہ دیکھ لیتا ہوں
تبھی اب تک کسی سے بھی، وفا نہ مل سکی شاید
وہ ویسا تو نہیں ہوتا، مَیں جیسا دیکھ لیتا ہوں
بہر صورت، بہر حالات جینا مُجھ کو آتا ہے
مَیں ہر حالات میں جینے کا رستہ دیکھ لیتا ہوں
سمندر کے بھی سینے میں کسی کی پیاس ہوتی ہے
مَیں ساگر کو بھی اکثر ناز پیاسا دیکھ لیتا ہوں