کبھی کبھی
یُوں بھی ہوتا ہے
جب کوئی شدت سے یاد آئے تو
سانس رکنے، دم گُھٹنے لگتا ہے
ٹانگیں لڑکھڑانے، قدم ڈگمگانے لگتے ہیں
تب اُس سے بات کرنے کو دل کرتا ہے
دن سے رات کرنے کو دل کرتا ہے
لمحہ لمحہ پھر عذاب لگتا ہے
سب کچھ جیسے سراب لگتا ہے
کبھی کبھی
یُوں بھی ہوتا ہے