کبھی کشتی تو کبھی ساحل بدل جاتےہیں کبھی کارواں کبھی محمل بدل جاتےہیں تیاری کر کےجب ہم میداں میں پہنچے ہمیں دیکھتےہی مدمقابل بدل جاتےہیں مفلسی میں تو شرافت دکھاتےہیں لوگ دولت ملتےہی لوگوں کےاصول بدل جاتےہیں