کبھی کچھ خط پرانے دیکھ لینا
کسی میں میرا وعدھ رہ گیا ہے
سزا کٹ بھی گئ اور مجرموں میں
ہمارا نام لکھا رہ گیا ہے
ہمارے ساتھ کیا کیا جھیلتا وہ
بچھڑ کر کتنا اچھا رہ گیا ہے
عجب رفتار ہے اس زندگی کی
کہ جو جیسا تھا ویسا رہ گیا ہے
رضی میں ہر کسی سے پوچھتا ہوں
سفر جیون کا کتنا رہ گیا ہے