کب تم نے کہا
کہ میں تمہارا ہوں
مشکل راہوں میں ساتھ نبھانے آیا ہوں
تیرا ہاتھ تھام کر
زندگی کے آخری لمحے تک
تیرے قدم سے قدم ملا کر چلوں گا
کب کہا تھا تم نے
ہاں بس یہ میری سوچ کی دیوانگی تھی
جو اپنے من میں نجانے کتنے محل سپنوں کے سجا بیٹھی
جو تیرے اک بے رحمانہ اقرار نے بھرم کا شیشہ توڑ دیا
اب کرچیاں سمیٹتی ہوں اور سوچتی ہوں
کس لئے بھرم کا رشتہ قائم کیا
اک انجانے غیر سے