تہزیب و رنگ و نسل ثقافت کے نام پر
کیوں مست ہے عوام جہالت کے نام پر
ہرسمت دیکھو دولت و ثروت کی ہے بساط
سب بک رہے ہیں آج سیاست کے نام پر
جب اپنے گھر میں اپنی ہوس پر نہیں نظر
پھر کیسا قتل عام ہے خیرت کے نام پر
اب دیکھے یہ ہیں مری اس قوم کے سپوت
جو بیچ دیں ضمیر وزارت کے نام پر
کب تک رہیں گے وشمہ یہ نفرت کے سلسلے
کب تک بکیں گے لوگ عداوت کے نام پر