کب تک لیٹی رہوں کمرے میں
آخر کمرے سے باہر تو جانا ہے
آج کیوں ہیں پھر لال آنکھیں
اے دل سوچ زرہ
آج سب کو کیا سبیب بتانا ہے
میری روح گھایل ہے
میرا دل رو رہا ہے
پر لکی ! سب کے سامنے تو
خوشی سے مسکرانا ہے
وہ شخص جس کا یہاں
کوئی نام بھی نہ سننا چاہے
کیا مجھے ُاس کے
ہجر میں ہی مر جانا ہے ؟
میری صدا ُاس تک نہیں جاتی
ہاں ہاں ! میری صدا
ُاس تک نہیں جاتی
میرا رب ہیں روٹھا ہوا
نہیں معلوم ُاسے کیسے منانا ہے
ہر روز قیامت گزرتی ہیں مجھ پر
نا چاہیتے ہوئے بھی
خود کو صبر کا پیالہ پلانا ہے
کاش ! ہو جائیں
میری دعایئں بھی قبول
اے خدا ! مجھے ُاس کا
ُاسے میرا بنانا ہے
کب تک لیٹی رہوں کمرے میں
آخر کمرے سے باہر تو جانا ہے